پیر، 12 جون، 2023

داڑھی منڈے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

داڑھی منڈے کے پیچھے نماز پڑھنے کیسا
داڑھی منڈے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا

داڑھی منڈے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ ایک مٹھی سے کم داڑھی رکھنے والا فاسق ہے نیز اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟


*سائل محمد بلال پاکستان*

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نحمده و نصلي علي رسوله الكريم 

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 


الجواب بعونه تعالى عزوجل 

مذکورہ شخص کی اقتداء جائز نہیں ہے 

فتاوی رضویہ میں ہے 

داڑھی کترواکر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے(فتاوی رضویہ ج 23 ص 98، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)


واضح رہے کہ 

ایک مٹھی سے کم داڑھی والے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے ۔


اگےفرماتے ہیں 

داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب (فتاوی رضویہ ج 6  ص 603، رضا فاؤنڈیشن

 لاهور)

  

 یاد رہے کہ داڑھی ترشوا کر ایک مٹھی سے کم کرنے والے کو امام بنانابھی گناہ ہے ۔


 فتاوی رضویہ میں ہے 

وہ فاسق معلن ہے اور اسے امام کرنا گناہ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی۔ 

غنیہ میں ہے لوقدموا فاسقا یاثمون “ اگر لوگوں نے فاسق کو مقدم کیا ،تو وہ لوگ گنہگار ہوں گے (فتاوی رضویہ ج  6، ص 544، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )


اگر زید سچی توبہ کرلیں 

پھر اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ۔

للہ عزوجل اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہ بخشتا ہے۔:﴿ وَ هُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَعْفُوْا عَنِ السَّیِّاٰتِ﴾ (اور وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے)جو لوگ توبہ نہیں مانتے ، گنہگار ہیں، ہاں اگر اس کی حالت تجربہ سے قابل اطمینان نہ ہو اور یہ کہیں کہ تونے توبہ کی اللہ توبہ قبول کرے۔ ہم تجھے امام اس وقت بنائیں گے جب تیری صلاح حال ظاہرہو  تو یہ بجا ہے(فتاوی رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )


فسق علانیہ کا مرتکب شخص اگر اپنے گناہ سے توبہ کرلے اور توبہ کے بعد اس کی ظاہری حالت قابل اطمینان ہوجائے ، تواس کو امام بنانے میں حرج نہیں


فتاوی رضویہ میں ہے 

جب بعد توبہ صلاح حال ظاہر ہو ، اس کے پیچھے نماز میں حرج نہیں اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو (فتاوی رضویہ ج 6 ص 605 ، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )


وقارالفتاوی میں ہے 

مذہب صحیح پر ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے   منڈوانے والا یا کاٹ کر حد شرعی سے کم کرنے والا فاسق ہے  فاسق کی امامت مکروہ اور اس کو امام بنانا گناہ ہے ۔ اس کے پیچھے جو نمازیں پڑھی جائیں گی ، ان کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے ۔ 

فرض اور تراویح سب کا حکم ایک ہی ہے ۔ جو حفاظ ایسا کرتے ہیں کہ رمضان میں داڑھی رکھتے ہیں اور رمضان کے بعد کٹوا دیتے ہیں ، وہ عوام اور شریعت کو دھوکا دیتے ہیں اور شریعت کو دنیا کمانے کے لیے استعمال کرتے ہیں ، ان لوگوں کے قول وفعل کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔‘‘(وقارالفتاوی،ج 2 ،ص ہ223، بزم وقارالدین  ، کراچی)


والله و رسوله اعلم بالصواب 


*كتبه محمد مجيب قادري لهان ١٨ خادم  دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن شرعی سوال و جواب ضلع سرہا نیپال*


11/06/2023

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only